اس بھائی نے باچا خان بارے کچھ سوالات اٹھائے تھے۔ ان کے جواب کے طور پر ایک کاوش کی ہے
پہلی بات یہ ہے کہ میرے نظر میں سیکولرزم لادینیت کا نام نہیں یہ مذہی، معاشرتی اور سیاسی آزادی کے حقوق تسلیم کرنے کا نام ہے اور اس لہاذ سے باچاخان سیکولرزم کے رول ماڈل تھے۔۔ https://twitter.com/MuqadarWaqas/status/1250875931453001729">https://twitter.com/MuqadarWa...
پہلی بات یہ ہے کہ میرے نظر میں سیکولرزم لادینیت کا نام نہیں یہ مذہی، معاشرتی اور سیاسی آزادی کے حقوق تسلیم کرنے کا نام ہے اور اس لہاذ سے باچاخان سیکولرزم کے رول ماڈل تھے۔۔ https://twitter.com/MuqadarWaqas/status/1250875931453001729">https://twitter.com/MuqadarWa...
دوسری بات یہ ہے کہ انگریز سے آزادی کیلئے برصغیر میں بین المذاہب اتحاد کی ضرورت تھی جو شدت پسند مولویوں اور شدت پسند ھندوں کی وجہ سے ناممکن تھی۔ اسی لئے دنیا کی تاریخ میں پہلی دفہ آزادی کیلئے عدم تشدد کے اصول پر قابض سرکار کی مذاہمت متعارف کروائی گیئ جس کا توڑ نہیں تھا انگریز کے
پاس. اور قوم کی نافرمانی اور مزاہمت کی وجہ سے حکومت چلانا مشکل ہو گیا۔۔
تیسری بات عورتوں کے تعلیم۔۔ جائداد میں حصہ اور عورت کے خودمختاری کے حوالے سے باچاخان خان کا فلسفہ بڑا کلیئر تھا اور عورت کی معاشی لہاذ سے خودمختاری کو بڑا اہم سمجھتے تھے۔ اور اس میں کوئی مذہبی قدعن نہیں۔
تیسری بات عورتوں کے تعلیم۔۔ جائداد میں حصہ اور عورت کے خودمختاری کے حوالے سے باچاخان خان کا فلسفہ بڑا کلیئر تھا اور عورت کی معاشی لہاذ سے خودمختاری کو بڑا اہم سمجھتے تھے۔ اور اس میں کوئی مذہبی قدعن نہیں۔
موروثی سیاست اس وقت تھی نہیں لیکن ووٹ کے بارے میں باچاخان کی رائے تھئ کہ میرے بیٹے ولی خان کو میری وجہ سے ووٹ نا دیں۔۔ اس میں اپنی سیاسی قابلیت کی جانچ پڑتال کریں اگر آپ کو قوم کیلئے یہ بہتر لگے تب ووٹ دیں۔ اور یہ بات ولی خان کے خلاف 80 کی دہائی پراپگنڈہ کے طور پر بھی
استعمال ہوئی تھی۔۔
اور آخری سوال اس بندے نے پھر سے مذھب کے بارے میں کیا ہے تو باچاخان کے ہر مذھب کی مخالفت کو برا سمجھا ہے ہر کسی کو اپنے عقائد میں آزاد سمجھتے تھے۔۔
اور آخری سوال اس بندے نے پھر سے مذھب کے بارے میں کیا ہے تو باچاخان کے ہر مذھب کی مخالفت کو برا سمجھا ہے ہر کسی کو اپنے عقائد میں آزاد سمجھتے تھے۔۔