( ہلاکو خان )

منگول خاقانِ اعظم منگوخان کے بھائی ”ہلاکو خان“ کا احسان جس نے مسلمانوں کی دہائی پر شیعہ اسماعیلی فرقےکےدہشتگرد ونگ حششین کوصفحہ ہستی سےمٹادیا اورمجوسی ”حسن بن صباح“ کےجانشینوں کو نسلوں سمیت زمین میں گاڑھ کر رکھ دیا.

اسماعیلی شیعہ کا تعارف!

اسماعیلی فرقے کو

1/20
خوجہ بھی کہا جاتا ہے اور یہ شیعوں کا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے جو عام شیعوں کی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کو خلیفۂ اول اور امام مانتا ہے۔حالانکہ اثناعشری شیعہ حضرات کے ہاں بارہ امام ہوئے ہیں مگر ان کےنزدیک یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اورپرنس کریم آغاخاں اس فرقےکا موجودہ امام ہے.

2/20
اسماعیلی گروہ شیعہ امام جعفرصادق کے بیٹے اسمٰعیل کو امام مانتے ہیں جبکہ اثنا عشری شیعہ جعفرصادق کےدوسرے بیٹے موسیٰ کاظم کوامام مانتے ہیں۔اسمٰعیلی شیعوں کو مصر کے فاطمی خلفاء کی باقیات بھی سمجھاجاتا ہے۔برصغیر ہندو پاکستان میں ان کے دوگروہ مشہور ہیں ایک آغاخانی اور دوسرے

3/20
داؤدی بوہرہ۔مصرکےفاطمی حکمرانوں میں ایک حکمراں ابوالقاسم نزارہواتھاجسکی مناسبت سےاس گروہ کونزاری بھی کہاجاتاہے.علاوہ ازیں حشیشین فرقےکابانی ایران کےقلعہ الموت کاحکمران حسن بن صباح تھا جس کے گروہ کو حشیشین(افیون، بھنگ، چرس) پینے والےکہتے ہیں جن کو جعلی جنت میں عریاں لڑکیوں

4/20
کے ہاتھوں نشہ پلا کر فدائی بنایا جاتاہے

( مجوسی حسن بن صباح )

حسن بن صباح 1050ء میں ایران کے شہر طوس ( مشہد) میں پیدا ہوا، 1071ء میں وہ مصر گیا اور وہاں فاطمی خلیفہ المستنصر نےاسکی شیطانی قابلیت سےمتاثر ہو کراسےاپنے خاص داعی کی حثیت سے ایران میں اسمٰعیلی دعوت پھیلانے

5/20
بھیجا،1090ء میں حسن بن صباح نے کوہ البرز میں الموت نامی قلعے پر قبضہ کر لیا.بعد میں کئی دوسرے قلعے بھی اس کے قبضے میں آ گئے.ابنِ صباح نے1094ء میں مصر کے اسماعیلیوں سے قطع تعلق کرنے کےبعد اپنے آپ کو ” شیخ الجبال” نامزد کیا اور قلعہ الموت کےنزدیکی علاقے میں ایک چھوٹی سی ریاست

6/20
قائم کرلی.حسن بن صباح نےایک جماعت حشاشین ( بھنگ چرس،افیون استعمال کرنےوالی ) ونگ منظم کی جس کےاراکین فدائی کہلاتے تھے۔ان فدائیوں کی سرفروشی کا یہ عالم تھاکہ حسن بن صباح کےحکم پر اپنے ہی پیٹ میں چھرےتک گھونپ لیتے اور بسا اوقعات قلعہ سےنیچےکودکربھی جان دے دیتےتھے.فاطمی خلیفہ

7/20
اور ان حشیشین مجوسیوں نےمکہ سے حجرِ اسود کو بھی اکھاڑنے کا منصوبہ بنایاتھا جس میں ناکام رہے تاہم کچھ مفصرین اور مفکرین نے لکھا ہے کہ حسن ابنِ صباح کےحشیشین نے مکہ کی بےحرمتی کرتے حجراسود کواکھاڑلیا تھا لیکن کچھ محققین نےاس واقعہ کی مکمل تردید بھی نہیں کی

8/20
حسن بن صباح نےانتہائی خوبصورت باغات لگوائےجسے (جنت اور دوذخ کانام دیا) اور اس میں اپنی ہم مذہب،ہم خیال نہایت ہی خوبصورت لڑکیاں رکھی تھیں.حسن بن صباح کئی بار دو چار فدائیوں کو حشیش پلا کر اس باغ میں پہنچا دیتا،ہوش میں آنے پر فدائی یہ سوچتے کہ وہ حقیقی جنت میں ہیں،

9/20
عبدالحلیم شرر کا ناول (فردوس بریں) اسی پس منظر کو سامنے رکھ کر لکھا گیاتھا. بعدمیں لڑکیاں انکو جام کوثر کے بہانے دوبارہ بھنگ پلا دیتیں اور عالمِ بے ہوشی میں انہیں اس (جنت) سے باہر نکال دیاجاتا. فدائیوں کاکام حسن بن صباح کےحکم پراسکی ناپسندیدہ شخصیات اور خالص سنی العقیدہ

10/20
با اثر لوگوں اور مسلمان بادشاہوں کو قتل کرنا ہوتاتھا،حسن بن صباح نے جب کسی کو قتل کروانا ہوتا تو کسی ایک فدائی کو دوبارہ جنت کی سیر کا وعدہ کرتا اور یہ بھی یقین دلاتا کہ بفرضِ محال اگر وہ اِس مہم میں مارا بھی گیا تو بھی آخرت میں اؐسے

11/20
ہمیشہ کیلئے جنّت مل جائے گی،فدائین جنّت کی خواہش اورحشیش کے نشے میں جانثاری اور بہادری کے بڑے بڑےکرشمے انجام دیتے تھے،حشیش کے استعمال کی وجہ سے فدائیوں کو حشاشین ( بھنگ نوش) بھی کہا جاتا ہے.

12/20
You can follow @ConquererHordes.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: