تھریڈ 🏌️‍♂️

“ایک اوورسئیز سوچ”

کورونا ہے نہی ہے کیوں ہے کیسے ہے کہاں ہے ابھی تک پکڑا کیوں نہی گیا۔ لوگ مر رہے ہیں دنیا بھر سے رپورٹس آرہی ہیں۔ دنیا کیا کر رہی ہے کیوں کر رہی ہے کیسے کر رہی ہے اور کب تک کرتی رہے گی اللّہ کے سوا کوئی نہی جانتا۔
یہ سب کیسے ہوا کس نے کیا کیسے کیا اور اس کے مقاصد کیا تھا اور رزلٹ کیا تھا یہ بھی بحث نہی ہے۔ اللّہ کیا چاہتا ہے اور دنیا کیا کر رہی ہے یہ سب کو پہلے سے ہی پتہ ہے۔

کچھ لوگ اللّہ کی رضا میں راضی ہیں اور فطرت کے مطابق زندگی گُذارنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کچھ لوگ اللّہ کے بناۓ ہوۓ قانون مان تو لیتے ہیں سر تسلیم خم بھی کر دیتے ہیں مگر اپنی سر کش طبیعت کے ہاتھوں فطرت کے قوانین کو اکثر اوقات توڑنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
معلوم سب کو ہے سپریم پاوور “صرف اللّہ ہے” مگر زمینی خداؤں کو کون سمجھاۓ۔ ایک نظام دنیا میں رہنے والوں نے بنایا ہوا ہے اور ایک نظام اللّہ نے بنایا ہوا ہے جو ازل سے ابد تک چلے گا۔
ان شاء اللّہ
جو لکھنے جا ر رہا ہوں وہ سیاسی بھی ہے اور سماجی بھی اس کا تعلق شائد ہم سب کے ساتھ ہو مگر میں اس کو اپنی سوچ لکھ رہا ہوں جو شائد اتنے دن سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر میں زندگی گُذر رہی ہے۔
بوجہ کورونا بہت کچھ سیکھنے اور دیکھنے کا موقع ملا اور سمجھنے کے لیے تو بہت سارا ٹائم تھا۔ آزادی ہزار نعمت ہے اس کا احساس کبھی کسی سے سُن کے ہو جاتا ہے کبھی تجربہ کر کے۔ ضروری نہی ہوتا آپ نے تجربہ ہی کرنا ہے تب آپ کو پتہ چلے گا۔ کس چیز کی کیا ویلیو ہے۔
اس لاک ڈاؤن میں جو اچھا کام کیا وہ تھا مشاہدہ کے دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ اور دنیا کیا کر رہی ہے۔ اس کورونا نام کی بیماری سے کیسے لڑ رہی ہے۔
میں پاکستانی ہوں امریکہ میں رہتا ہوں۔ پاکستان کے متعلق لکھوں تو دوست لوگوں کو بہت تکلیف ہوتی ہے کیونکہ پاکستان صرف ان کا ہے جو وہاں رہتے ہیں۔ ایکس پاکستانئ اچھوت ہیں۔ یا آپ ایسے کہہ لیں جو پاکستان میں رہتے ہیں وہ برہمن ہیں اور جو پاکستان سے باہر چلے گے ہیں وہ شودر ہیں۔
اکثر اوقات پڑھتا رہتا ہوں ایکس پاکستانیوں کے بارے میں پاکستانیوں کے کمینٹس اور ان کے جذبات کا اظہار۔ ایک تھریڈ پہلے بھی لکھی تھی اسی ٹاپک پے آج موضوع یہ نہی ہے۔
پاکستان پہلی بات ان سب کا ہے جو وہاں پیدا ہوۓ پلے بڑھے اور اپنی منزل کی تلاش میں دیار غیر میں بس گے اور کچھ واپس چلے گے کچھ نے اپنی دنیا وہیں بسا لی۔ لہذا پاکستان کے چاچے بابوں کو بڑا سلام اپنی زندگی اور اپنے چاہنے والوں کے بارے میں سوچا کریں۔
ایکس پاکستانیوں کے بارے میں سوچ سوچ کے اپنی انرجی ویسٹ مت کیا کریں۔ چار لوگوں کی واہ واہ کی خاطر اپنے امیج کو خراب مت کریں۔ہم سب آپ سے ہیں اور آپ ہم سب سے۔ ہم بھی آپ کا دکھ درد اپنا محسوس کرتے ہیں اور آپ کی خوشی غمی میں شریک ہوتے ہیں۔
لہذا امید کرتے ہیں آپ بھی ہمیں اپنا سمجھیں اور ہماری خوشی غمی میں شریک ہوں۔

جتنے دن سے لاک ڈاؤن ہے سواۓ دو تین دوستوں کے کسی نے پوچھنے کی بھی زحمت نہی کی بھائی خیر ہے گھر میں اہل علاقہ سب خیر ہے۔ کوئی ایشو تو نہی ہے۔ لاک ڈاؤن پاکستان کی نسبت یہاں بہت سخت ہے بغیر
ضرورت گھر سے باہر نکلنا منع ہے سواۓ گروسری کرنے کے۔ اتنے دن سے گھر میں کبھی زحمت کی ہے پوچھنے کی۔ ایکس پاکستانی کس حال میں کیا کر رہے ہیں کیسے کر رہے ہیں۔ جواب ملے تو ضرور بتائیے گا۔
پاکستان میں رہنے والے بیشمار لوگوں کے دوست احباب رشتہ دار بیرون ممالک مقیم ہیں۔ میں نے پاکستان میں رہنے والوں کو ان کے بارے میں اتنا پریشان نہی دیکھا جتنا سو کالڈ ایکس پاکستانی پاکستان میں رہنے والے دوست احباب اور رشتے داروں کے بارے میں پریشان ہیں۔
کبھی سوچا ہے وہ اتنے پریشان کیوں رہتے ہیں۔ چلیں میں بتاتا ہوں ہوں آپ کو ان کی پریشانی کی وجوہات۔ جو میں نے محسوس کی ہیں۔ جو میں دیکھتا رہتا ہوں۔آپ کے ساتھ بھی شئیر کرتا ہوں۔
پاکستان سے باہر جو بھی جاتا ہے فیملی کے ساتھ جاۓ یا ان کے بغیر کیونکہ اچھا مستقبل ہر انسان کی خواہش ہے۔ وہ اپنا کل اچھا دیکھنا چاہتا ہے۔ لہذا وہ جیسے بھی نکلے پاکستان سے نکل جاتا ہے۔
کبھی سوچا ہے کیوں نکل جاتا ہے ؟ اگر وہ پڑھا لکھا ہے تو اسے اس کے معیار کی نوکری نہی ملتی۔ مزدور ہے تو پراپر مزدوری نہی ملتی۔ بزنس مین ہے تو جو اس کو فیس کرنا پڑتا ہے وہ اس کا متحمل نہئ ہو سکتا۔
ایسا کیوں ہوتا ہے ؟ کبھی سوچا ہے اس کی بنیادی وجہ ہے سسٹم۔ وہ سسٹم جس کے خلاف کوئی نہئ اٹھ کے کھڑا ہوا۔ کوئی ایسا لیڈر ہی نہی جو سسٹم بنا دے کیونکہ سچ بولتے سب کے پاؤں جلتے ہیں۔
کوئی سسٹم ایسا جو لوگوں کو بنیادی سہولتیں دے سکے۔ ایسا سسٹم جو کسی بھی نا گہانی آفت میں ان لوگوں کے کام آسکے جو مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے کام آسکے۔ مزدور دیہاڑی دار لوگوں کے کام آسکے۔ ایسا سسٹم بنانے کی کبھی کوشش نہئ کی گی۔
آپ کہیں گے “اُنہوں” نے کوئی گورنمنٹ چلنے دی ہے ؟ اب سوال یہ ہے اگر اُنہوں نے کوئی گورنمنٹ نہی چلنے دی تو جن لوگوں کو نکالا جاتا ہے وہ سچ بولتے شرماتے کیوں ہیں ؟ اس سوال کا جواب بھی ڈھونڈیں کبھی۔
بات پتہ ہے کیا ہے لوگ شخصیت پسندی میں مُبتلا ہیں۔ کسی کو وہ پسند ہے اور کسی کو وہ پسند ہے اور یہاں سب نظر آرہا ہوتا ہے کس کو کیا پسند ہۓ اور دوسرے لوگ کیا سلوک کرتے ہیں آپ کی پسند کے ساتھ۔ یہ چلتا ہی رہنا ہے۔ لہذا سکون اچھا ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے امریکہ یورپ وغیرہ میں غربت نہئ ہے آپ کی سوچ سے زیادہ ہے اصل میں آپ کا انٹرسٹ نہی ہے لہذا آپ کو معلوم بھی نہی ہے۔ جائیں سرچ کریں تب آپ کو پتہ چلے گا دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔
یہاں سان فرانسسکو میں جو لوگ بے گھر ہیں ایسے کہہ لیں گلیوں سڑکوں میں اپنی زندگی گُذار رہے ہیں گورنمنٹ نے ان کے لیے ہنگامی بنیادوں پے شیلٹر ہاؤس بنانے کی تیاری شروع کر دی اعلان نہی کیا کام کیا۔ یہاں بڑی بڑی کمپنیوں نے اپنے خزانوں کے منہ کھول دئیے۔
اپنے ملک اور عوام کی خاطر۔ پتہ ہے کیوں زندہ رہے تو پھر کما لیں گے۔ اور اسی عوام سے کمائیں گے لہذا اب ان پے لگانے کا ٹائم ہے سو پیچھے نہی ہٹنا۔ کیا وہاں ایسا ہے ؟؟
میرے ذاتی خیال کے مطابق پاکستان عوام امیر اور گورنمنٹ غریب ہے۔ کوئی بھی ایشو ہو عوام چُپ چاپ سر نیواں ڈال کے چار گالیاں نکال کے خریداری میں مصروف رہتی ہے۔ نظام چل رہا ہے۔
یہاں لوگوں کو اپنے سسٹم پے اعتبار ہے۔ گورنمنٹ ان کی پسند کی ہے یا نہی ہے سسٹم ان کی پسند کا ہے جو انہیں پروٹیکٹ کرتا ہے۔ ان کے بنیادی رائٹس پے کوئی حملہ نہئ کرتا۔ یہ بے دھڑک یہاں زندگی گُذار رہے ہیں۔ اچھائیاں اور بُرائیاں ہر معاشرے میں ہوتی ہیں۔
یہاں بھی ہیں۔ مگر یہاں جو چیز سب سے اہم ہے وہ ہے سسٹم۔

یہاں سب دیکھتا ہوں سُنتا ہوں پڑھتا ہوں اور ان چند دنوں میں جہاں گھر والوں کے ساتھ ٹائم سپینڈ کیا وہاں سسٹم کو بھی دیکھا دنیا بھر میں کیا ہو رہا ہے اور کیسے ہو رہا ہے۔
دنیا کیسے انجانی وباؤں سے لڑتی ہے اور اگر افتاد پڑ جاۓ تو کیسے اس کا مقابلہ کرتی ہے۔

بہت سارے دوست رشتے دار پاکستان میں رہتے ہیں اور یہاں لوگوں سے بھی حالات و واقعات معلوم ہوتے رہتے ہیں۔ کیا کریں سسٹم کو بنانے اور چلانے کے لیے کوئی ایک بھی بندا موجود نہی ہے۔
بیک اپ پلان ہی نہی ہوتا۔ پچھلوں کا ہی رونا پڑا رہتا ہے۔ نفرت نے اس بات سے وہ ہوتا تو ایسے ہوتا وہ آجاتا تو دودھ شہد کی نہریں بہنا شروع ہو جاتیں۔ فلاں نے فلاں جھنڈا گاڑا تھا۔ فلاں نے کیا سسٹم بنایا تھا کمال است۔ لعنت ہے ایسی سوچ پے اور ان تمام
پے جنہوں نے اداروں کی مضبوط نہی کیا شخصیات کو مضبوط کیا۔ آپ اگر ابھی مر جائیں تو کیا ہوگا ملک بند ہو جاۓ گا۔ نہی آپ کی جگہ کوئی اور آجاۓ گا اور وہ اپنا رنڈی رونا لے کے بیٹھ جاۓ گا۔
وہ بھی پچھلوں کا رونا شروع کر دے گا۔ کوئی سسٹم نہی بناۓ گا اور نہ ہی کوئی اس سسٹم کو چلانے والا بیک اپ پلان لاۓ گا۔ یہ ایسے ہی چلتا رہنا ہے۔
جتنا دیکھا ایک گورنمنٹ جاتئ ہے دوسری بجاۓ کوئی سسٹم اپڈیٹ کرے وہ سارا وقت صرف بیان بازی اور رنگ بازی میں گُذارتی ہے۔ کیا منصوبے بنانے ہیں اور کیا عملدرآمد کروانا ہے سب کتابی باتیں ہیں۔
سسٹم بناو اور جو نہی بناتے انہیں اُلٹا لٹکا دو۔ کرپٹ مافیاز اپنا دھندا چلا رہے ہیں عوام رُل رہی ہے۔ اور رُلتی رہے گی جب تک انہیں کوئی دلیر لیڈر میسر نہی ہوگا۔ جو عوامی اور عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوں۔
اللّہ کرے گا شائد وہ لیڈر آپ ہوں یا آپ میں سے ہو مگر ایسا لیڈر آۓ گا ضرور جو واقعی لیڈر ہوگا۔ ان شاء اللّہ
پاکستان میں موجودہ حالات کے پیش نظر عوام ہی ایک دوسرے کی مدد کر رہی ہے بجاۓ کوئی گورنمنٹ نے اپنا لائحہ عمل دیا ہو۔ یقین کریں جب سے ہوش سنبھالا ہے پاکستان کی ہر موقع پے مانگتے ہی دیکھا ہے۔ کبھی اندرون خانہ کبھی بیرونئ امداد کے نام پے۔
حیران اس بات سے ہوتا ہوں عوام ان سے سوال کیوں نہئ کرتی ؟

یہ بات مجھے آج تک نہی سمجھ آئی عوام اپنے حقوق کے لیے سوال کیوں نہی کرتی کیوں ان نام نہاد اداروں کے خلاف گھروں سے باہر نکلتی اور اپنا احتجاج کیوں ریکارڈ نہی کرواتی۔ ان سوالوں کا شافی جواب کبھی نہی مل سکا۔
ہم لوگ جو پردیس میں رہتے ہیں آپ کیا جانیں کن حالات میں رہتے ہیں کیونکہ آپ کو کبھی بھی غرض نہی یہ جاننے کی “میرا ڈالر مہان ضرب دس” آنا چائیے باقی سب جاۓ بھاڑ میں۔ اس ٹاپک پے بات شروع کی تو کافی دور نکل جاۓ گی۔ خیر چھوڑیں۔
آج یہ تھریڈ لکھ کے شائد کل یہاں موجود نہ ہوں۔ لکھ اس وجہ سے رہا ہوں جب سے کورونا کا نام پاکستان میں گونج رہا ہے صدا صرف ایک ہی سن رہا ہوں اوورسئیز پاکستانئ اس اکاؤنٹ میں چندا جمع کروا دیں۔
اؤ بھائی کیوں کروا دیں اور کس لیے کروا دیں ؟؟ آپ کا منگ پروگرام ستر سالوں سے جاری ہے اس نے کبھی ختم ہونا بھی ہے یا نہی۔ کیوں ایسا سسٹم نہی بناتے کے ہاتھ پھیلانے کی عادت ختم ہو جاۓ۔ چلو مان لیا بہت ضرورت ہے پر اپنی جیبیں تو خالی کرو کچھ اپنا بھی دکھاؤ۔
ہاں جی ہم نے ملک و سو کالڈ قوم کے لیے اپنے اثاثے بیچ دئیے ہیں۔ یہ اضافی اخراجات کم کر دئیے ہیں۔ اس سسٹم کو چلانے اور بچانے کے لیے ہم نے یہ وقُربانی دی ہے اب ہمیں اتنے پیسوں کی ضرورت ہے وہ آپ ڈال دیں۔
منگ پروگرام شروع بھی ہمارے سے اور ختم بھی ہمارے پے۔ ہم یہاں گلی ڈنڈا کھیل کے پیسے کما رہے ہیں کیا ؟؟ درختوں پے لگے ہوۓ ہیں۔ یا کوئی ہمیں یہاں رہنے کے لیے سب اخراجات دے جاتا ہے۔
جن کو لگتا ہے ہم یہاں عیاشی کر رہے ہیں براہ مہربانی فوراً ویزہ لگوا کے آجائیں اور اس عیاشی کو ہمارے ساتھ انجواۓ کریں۔
جتنا کو آپ کام کرتے ہیں اور جو کام کے دوران آپ کا فوکس ہوتا ہے سب کو پتہ ہے کتنی کو ایمانداری سے آپ ڈیوٹئ کرتے ہیں۔ آپ تو خود اپنے ساتھ مُخلص نہی ہیں ہمسائیوں کے ساتھ کیا ہوں گے۔
سسٹم سے آپ کو شکائیت ہے نا تو پہلے خود کو بدلیں سسٹم بھی بدل جاۓ گا۔ منافق مت بنیں۔ زندگی گُذارنے کے اصول اپنے لیے کچھ اور دوسروں کے لیے کچھ اور۔ ایسا دنیا میں نہی چلتا۔
اوورسئیز پاکستانیوں کو کبھی رونا روتے نہی دیکھا یہاں کے فلاں فلاں مشکل میں ہیں پتہ ہے کیوں وہ صرف اس لیے انہوں نے اس سسٹم کو سمجھا اور اپنے آپ کو اس سسٹم میں چلنے کے لیے ڈھالا۔ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں اور اپنی لائف کو انجواۓ کرتے ہیں۔
بھیک مت مانگو ان سے کبھی ان کو سمجھو بھی۔ وطن جانے کے بارے میں سوچتے ہیں تو جسم پے صرف اپنے کپڑے ہوتے ہیں باقی بیگز میں یار دوستوں اور رشتے داروں کا سازوسامان ہوتا ہے۔
آپ کے لیے آتے ہیں اور آپ کو ہی چاہتے ہیں۔ کبھی ان کو مائیکل اور روزی کے بارے میں پریشان ہوتے دیکھا ہے ؟ سوچ کے بتانا

اپنے وطن سے پیار کرتے ہیں اس کا مطلب نہی ان کا خون ہی نچوڑ لو۔ بس کر دو یہ بھیک منگو پروگرام بہت ہوگی۔
باقی جو دوست احباب اس مشکل گھڑی میں اپنے ہم وطنوں کا خیال رکھ رہے ہیں ان کو کنگ میکر کی طرف سے سلام۔ باقی ضروری نہی ہوتا آپ جو کر رہے ہیں اس کا اشتہار بھی لگایا جاۓ۔ کیا پتہ کون کب کہاں کیسے کس کی مدد کر رہا ہے۔
بہرحال گورنمنٹ جو بھی آۓ آپ اپنے آپ کو مضبوط کریں اور ان منافقت سے بھرپور سیاستدانوں کو ان کی اوقات یاد دلائیں اور ان کا احتساب کریں۔ یہ آپ میں سے ہوں اور آپ کی راۓ کو ہی مقدم رکھیں۔ یہ آپ سے سچ بولیں۔
جن اداروں کے اشاروں پے ناچتے ہیں ان سے کنارہ کر لیں اور آخری غلطی کی معافی عوام سے مانگ لیں۔ عوام ضرور معاف کر دے گی۔
کافی لمبی ہوگی شائد بک بک آخری غلطی سمجھ کے معاف کر دیں۔ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔ اللّہ پاک آپ کی تمام جائز حاجات کو پورا فرماۓ۔ آمین

جزاک اللّہ خیراً

کنگ میکر
You can follow @restiswell.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: