تشدد اور بربریت کا تعلق کسی خاص قوم قبیلے رنگ یا نسل سے نہیں۔۔۔

اسکا تعلق اور وجود صرف اور صرف اس وحشی اور بےرحم درندے سے ہے جسے "انسان" کہتے ہیں۔۔۔

انسان فطرتاً ظالم اور خودغرض ہے۔۔۔

جیسے Machiavelli نے انسان کی وضاحت کی

(جاری ہے)
یہاں Case study کے لیے ہم امریکا کی سفید فام آبادی جو نسلاً یورپی ہیں White supremacy کے قائل رہے ہیں

ان کی بات ہوگی

ساتھ print media اور electronic media کس طرح تشدد اور شدت پسندی کو بڑھاوا دیتا رہا

اور mob gangsters اور mafia dons کو hero بنا کر portray کرتا رہا

(جاری ہے)
یہ بربریت اور شدت پسندی نسل در نسل منتقل ہوئی۔۔

مختلف شکلوں میں موجود رہی۔۔

امریکا کی زمین پر یہ ظلم اور شدت پسند مزاج مقامی نہیں تھا۔۔۔

بلکہ یہ روایت European settlers اپنے ساتھ لیکر آے۔۔۔

جسکا آغاز Spain سے آے جرائم پیشہ لوگوں سے بھرے ایک جہاز سے ہوا۔۔۔

(جاری ہے)
امریکا کے اصل مالک Red Indians تھے۔۔۔۔

جو سب سے پہلے امریکا آے۔۔۔

اور وہاں مختلف جگہوں پر آباد ہوئے۔۔۔

انکے مشہور قبائل میں "شیان" کمینچی" "اپیچی" اور "بگ فٹ" شامل تھے۔۔۔

لہٰذا یہ سراسر جھوٹ ہے کہ کولمبس نے امریکا دریافت کیا۔۔۔

(جاری ہے)
R.Indians 👇
ظلم اور حیوانیت کا آغاز اس گھڑی سے ہوا جب لٹیروں اور قاتلوں سے بھرا ایک جہاز ہندوستان جانے کے لیے سپین سے روانہ ہوا۔۔۔

پر غلطی سے امریکا پہنچ گیا۔۔۔۔

اس جہاز کی قیادت کولمبس کر رہا تھا۔۔۔۔

جب مقامی لوگوں سے انہیں دیکھا تو سمجھے شائد جنت سے کوئی آیا ہے۔۔۔

(جاری ہے)
کولمبس بتاتا ہے،

"کنارے پر کچھ ایسے لوگ تھے جنکے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے،میں نے کچھ کو قیدی بنا لیا،ان ہم جو چاہیں کروا سکتے ہیں،اگر یہ نافرمانی کریں تو ہم انکے کان اور ناک کاٹ دیں گے کیونکہ یہ جسم کے وہ حصے جو چھپتے نہیں"

یوں ظلم کا پہلا نشانہ Red Indians بنے

(جاری ہے)
اس طرح 1542 تک ڈھائی لاکھ Red Indians قتل کر دیئے یا غلام بنا لیے گئے

اس سب کے لیے ایک چیز ضروری تھی کہ وہ Red Indians کو غیر انسان یعنی جانور سمجھا جاتا

تاکہ یہ سب کسی حد تک جائز قرار دیا جائے اور non Whites کو Human status بھی امریکا کافی سال بعد جا کے ملا تھا

(جاری ہے)
@SaraLliCious
کولمبس بہت سے Red Indians کو غلام بنا کر Spain لے گیا

ملکہ نے خوب ڈانٹا،قیدی واپس بھیج دیئے اور کولمبس کو پھر امریکا جانے نہ دیا

پر اس طرح سے امریکی سر زمین پر ظلم،جبر اور شدت پسندی کا سلسلہ شروع ہو گیا

امریکی Red Indians پر اگلا ظلم ڈھانے انگریز آے

(جاری ہے )
امریکا سونے جیسی زمین تھی۔۔

اس لیے Europeans,English اور دیگر Settlers نے یہاں رخ کیا پر ساتھ شدت پسندی بھی لائے۔۔۔

قبضے کے لیے Red Indians کی نسل کشی ضروری تھی۔۔۔

جو ہر طرح سے کی گی۔۔۔

پر Red Indians بہت زیادہ تھے اور اس وقت Machine Guns تھیں نہیں۔۔۔

(جاری ہے)
رویات کے مطابق Europeans نے R.Indians کو Virus لگے کمبل دیئے تاکہ وہ مریں اور ہم رہیں۔۔

یہ سب آسان تھا کیونکہ سفید فام Europeans تمام Non Whites کو بطور Species انسان مانتے ہی نہیں تھے۔۔

اس لیے انکے لیے کسی Non White کو مارنا ایسا ہی تھا جیسے کوئی چھپکلی مار دی۔۔۔

(جاری ہے)
اسی طرح بعد میں قتل و غارت بھی شروع ہو گیا۔۔۔

نصاب کی کتابوں میں امریکی(گورے)اپنے بچوں کو یہ جھوٹ بھی پڑھاتے کہ Red Indians ہی Aggressors تھے اور گورے امریکی تو صرف اپنے دفاع میں Red Indians کو قتل کرتے تھے۔۔۔

جبکہ اعداد و شمار اس سے برعکس کہانی سناتے ہیں۔۔۔

(جاری ہے)
اسی دوران انگریز آبادی باقی یورپی گوروں سے زیادہ ہو گئی۔۔

اور انگریز نے ہندوستان کی طرح امریکا پر بھی قبضہ کر لیا اور امریکا کو تیراں Colonial divisions میں تقسیم کر دیا۔۔

حکومت انگریز کی تھی پر آبادی White Europeans کی تھی۔۔۔

اور پھر انقلابِ امریکا کا وقت آیا۔۔

(جاری ہے )
ان Red Indians پر یہ قیامت جاری ہی تھی کہ 1776 میں انگریز حکومت نے Tax بڑھانے کا اعلان کیا تو امریکا کی اس اکثریتی European آبادی نے No taxation without representation کا نعرہ لگایا۔۔۔

آئین بنایا اور انگریز سے بغاوت کرکے امریکا کو انگریز سے آزاد کرا لیا۔۔۔

(جاری ہے)
پر ظلم دیکھیں کہ صدیوں بعد امریکا آزاد ہوا تو پہلا صدر کوئی مقامی امریکی یعنی Red Indian نہیں بلکہ ایک یورپی گورا جیورج واشنٹن بنا۔۔۔

امریکی آزادی کے نعرے تھے Liberty Equality Fraternity پر صرف گوروں کے لیے Indians کی قتل و غارت جاری رہی

(جاری ہے )
اور Indians کے قتل و غارت کی آخری اور سب سے بڑی قسط جنوری 1889 میں ہوئی جب Red Indians کے ایک پورے قبیلے نے رات کو عبادت کے لیے اپنا رویتی رقص شروع کیا

امریکی فوج(صرف گورے)اسے War Dance سمجھے اور بھاری نفری لیکے پہنچ گئے

پر Red Indians نے آرام سے گرفتاری دے دی

(جاری ہے)
گوروں کی فوج نے Red Indians کے تمام مردوں کو الگ کر لیا۔۔۔

پھر اچانک ایک گولی اور Red Indians نے اپنے دفاع کے لیے صرف اپنی چھریاں نکالی ہی تھیں۔۔۔

کہ گوروں نے انہیں بھون ڈالا۔۔۔

اسکے بعد چشم دید گواہ کے مطابق گوروں نے عورتوں پر اور بچوں پر بھی firing شروع کر دی۔۔۔

(جاری ہے)
ایک اجتماعی قبر بنا کر 200 سے زائد Red Indians کو دفن کر دیا گیا۔۔۔

اسکے بعد Red Indians ایک طرح سے منظر سے غائب ہی ہو گئے کیونکہ یہ پہلا واقعہ نہیں تھا۔۔۔۔

ہاں ایک بات خاص تھی کہ اس بار ایک اخباری نمائندہ کیمرا لیکے آ گیا اور اس ظلم کی تصاویر بنا لیں۔۔۔

(جاری ہے)
باقی ماندہ Red Indians کے ساتھ ایک معاہدہ کرکے انہیں دور کہیں ایک ریاست میں کچھ زمین دے دی گئی۔۔۔

اور یہ یقین دھانی کرائی گئی اس زمینی حدود پر Red Indians آزادی سے رہیں گے۔۔۔

حتا کہ امریکی قوانین بھی وہاں لاگو نہیں ہوں گے۔۔۔

(جاری ہے)
پر اسکا بھی فائدہ الٹا گوروں کو ہی ہوا

کہ قانون سے بچنے کے لیے وہ زمین/علاقہ جرائم پیشہ گوروں کی آماج گاہ بن گئی

اس وقت امریکا میں ہتھیار لباس کا حصہ تصور ہوتے تھے

امریکی معاشرے میں شدت پسندی کا عالم یہ تھا کہ گلی محلوں میں آے روز گورے ایک دوسرے پر گولیاں چلاتے

(جاری ہے)
شدت پسند گورے امریکیوں کی رگوں میں دوڑتی تھی۔۔۔

روز Bar saloons کے باہر Gunfights ہوتیں۔۔۔۔

لوگ مرتے اور یہ سب معمول تھا۔۔۔

حالت یہ تھی کہ انیسوئیں صدی میں کسی وقت کا ایک بہت مشہور اور سنگین مجرم جس پر وقت کے حساب سے بڑا انعام رکھا گیا صرف 18 سال کا تھا۔۔

(جاری)
پولیس تھی نہیں لوگوں کو اپنی جان بچانے کے لیے قتل کرنے کی کھلی اجازت تھی

ایسے میں پولیس کا جو نظام سے پہلے امریکا میں متعارف کرایا گیا وہ Sheriff system تھا

یعنی ہر شہر کی ہر county میں ایک Sheriff ہوتا جسے آپ تھانیدار سمجھ سکتے ہیں

(جاری ہے)
بھرتی کا Merit بھی شدت پسندی تھی

اگر آپ اچھے قاتل/نشانہ باز/بہادر ہیں تو آپ نہ صرف Sheriff بلکہ اچھے Sheriff بن سکتے تھے

(اب بھرتی مہذب انداز میں ہوتی ہے)

ایسے بہت سے مشہور اور بہادر Sheriff گزرے جن میں سے ایک Wyaat Earp تھا جو مجرم کے تعاقب میں میلوں گھوڑ سواری کرتا
(جاری ہے)
پر معاشرے کو مہذب بنانے کے لیے امریکا میں عدالتیں متعارف کرائی گئیں۔۔۔

اور اس region میں جہاں جرم سب سے زیادہ تھا یہاں Charles Parker کو District Judge بنا کر بھیجا گیا۔۔۔

(جاری ہے)
اب Charles Parker اکیلے اس اتنے بڑے اور شدت پسند گورے امریکیوں کے علاقے کا ذمہ دار تھا۔۔

جہاں قتل اور لوٹ مار لوگوں کی روزی روٹی تھی۔۔

جج Charles Parker نے سزاوں کا سلسلہ تیز کیا حتا کہ اسکی عدالت No nonsense court اور وہ خود The hanging judge کے نام سے مشہور ہوئے۔۔

(جاری ہے)
You can follow @Sain_Ji_Sarkar_.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: