شب برات کی حقیقت
خود ساختہ ایجاد کردہ نام
یہ رات جسکا نام شبِ برأت ہے اگر ان الفاظ کوعربی زبان میں تلاش کریں تو شب لفظ فارسی کاہےجس کو عربی زبان میں لیلۃ البرأت کہا جائےگا یعنی برأت کی رات اور جب تک لفظ برأت کےمعنی معلوم نہ ہوں اس وقت تک اس کا صحیح مفہوم قطعاً ذہن میں نہیں آسکتا
خود ساختہ ایجاد کردہ نام
یہ رات جسکا نام شبِ برأت ہے اگر ان الفاظ کوعربی زبان میں تلاش کریں تو شب لفظ فارسی کاہےجس کو عربی زبان میں لیلۃ البرأت کہا جائےگا یعنی برأت کی رات اور جب تک لفظ برأت کےمعنی معلوم نہ ہوں اس وقت تک اس کا صحیح مفہوم قطعاً ذہن میں نہیں آسکتا
عربی لغت میں برأت کا معنی ہیں بیزاری اور نفرت کرنا اگر ایسی مثالیں قرآنِ مجید اور حدیث نبوی ﷺ میں تلاش کریں تو بہت سی مل سکتیں ہیں۔ مثلاً قرآن مجید میں ایک سورہ کا نام براء ۃ ہے جس کی پہلی آیت ہے
بیزاری کا حکم اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں کو جن سےتمہارا معاہدہ تھا۔
بیزاری کا حکم اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں کو جن سےتمہارا معاہدہ تھا۔
برأت کے معنی کسی شئے کو دل سے نکال دینا اور باہمی جو تعلق ہے اس کو ختم کر دینا اس کا نام برأۃ ہے اسی لفظ سے بری برأت بنا ہے اور ہم معنی ہیں قرآن مجید میں یہ لفظ برأۃ اور بر ی جہاں بھی استعمال ہوا ہے بیزاری اور نفرت کے معنی میں۔ایسے ہی شب برأت کے معنی ہوں گے شب تبرأ
شب قدر کے ساتھ غلط فہمی:
سورۂ دخان کی آیت جس کا ترجمہ ہے :
’’ہم نے اسے( قرآن کو) ایک مبارک شب میں اتارا۔‘‘
مبارک شب سے بعض علما شب برأت مراد لیتے ہیں۔ حالانکہ اس کی کوئی صریح دلیل نہیں۔ بلکہ یہ قرآن کے معنی میں تحریف ہے۔کیونکہ قرآن مجید نے خود صراحت فرمادی ہے
سورۂ دخان کی آیت جس کا ترجمہ ہے :
’’ہم نے اسے( قرآن کو) ایک مبارک شب میں اتارا۔‘‘
مبارک شب سے بعض علما شب برأت مراد لیتے ہیں۔ حالانکہ اس کی کوئی صریح دلیل نہیں۔ بلکہ یہ قرآن کے معنی میں تحریف ہے۔کیونکہ قرآن مجید نے خود صراحت فرمادی ہے
کہ قرآن مجید کا نزول ماہ رمضان کی ایک مقدس رات (شب قدر) میں ہوا.ور آیۂ مذکور میں بھی اسی رات کو مبارک رات کہا گیا ہے۔ کثرت کے ساتھ جلیل القدر مفسرین بھی اسی کے قائل ہیں۔
شب برأت کی فضیلت میں جامع ترمذی کی ایک حدیث پیش کی جاتی ہے جس میں ام المومنین عائشہؓ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں
شب برأت کی فضیلت میں جامع ترمذی کی ایک حدیث پیش کی جاتی ہے جس میں ام المومنین عائشہؓ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں
ایک رات کو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر موجود نہیں پایا(یعنی وہ سورہی تھیں پھر ان کی آنکھ کھلی) اس لیے میں باہر نکل گئی دیکھا کہ آپ بقیع (قبرستان) کی طرف جاتے ہیں… جب آپؐ واپس لوٹے تو میں دوڑتی ہوئی پہلے گھرپہنچ گئی۔ آپؐ نے میرا سانس پھولا ہوا دیکھ کر فرمایا
کیا تو نے یہ جاناکہ اللہ اور اس کا رسولؐ تیری حق تلفی کریں گے؟ پھر آپؐ نے فرمایا آج نصف شعبان کی شب اللہ تبارک و تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ تعداد میں اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے۔
امام ترمذی نے اس حدیث کو نقل کرنے کے ساتھ ہی اس کے ضعیف ہونے کی صراحت بھی بیان کردی ہے۔اگر اس روایت ہی میں غور کیا جائے تو کئی قباحتیں اس میں نظر آتی ہیں مثلاً فضیلت والی رات ہونے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدۃ عائشہ ؓ کو بیدار نہ کرنا،
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اس رات کی فضیلت کو عام بیان نہ کرنا اور اتفاقیہ حادثہ کے طور پر سیدۃ عائشہؓ کو اس رات کی فضیلت کا علم ہونا وغیرہ.اس قسم کا عقیدہ اللہ تعالیٰ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورامہات المومنین کے بارے میں رکھنا انتہائی خطرناک ہے۔
مزید یہ کہ عائشہ صدیقہ ؓ خود بھی سو رہی تھیں اتفاقاً ان کی آنکھ کھلی،ثابت ہوا کہ یہ بیداری کی شب نہیں ہے۔اگر اس رات کی کوئی فضیلت ہوتی تواللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم اسےصحابہ کرام کےسامنےبیان فرماتے۔ مشہورثقہ راویوں سے روایت ہوتا نہ یوں خفیہ طور پر سیدۃ عائشہؓ کو اس کا پتہ چلتا
سقدر اہم اور فضیلت والی رات کو یوں پوشیدہ کیوں رکھا گیا؟ لہٰذا یہ فضیلت نہ روایتاً درست ہے نہ درایتاً۔شام کے کچھ تابعین شعبان کی پندرہویں شب کی تعظیم کرتے تھے، اور اس میں عبادت کے لئے پیش کرتے تھے بعد کے لوگوں نے اس شب کی تعظیم و فضیلت انہیں سے لی ہے
ان تابعین کو اس سلسلہ میں کچھ اسرائیلی آثار پہنچتے تھے، پھر جب یہ چیز ان کے ذریعہ مختلف شہروں میں مشہور ہوئی تولو گ آپس میں اختلاف کر بیٹھے بعض لوگ ان کی بات مان کر اس شب کی تعظیم کے قائل ہوگئے۔
شعبان کی پندرہویں شب مساجد میں اجتماعی طور پر عبادت کرنا اور دعا کے لیے اکٹھا ہونا نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام سے کوئی چیز ثابت نہیں ہےللہ تعالی سےدعا ہےکہ وہ ہمیں اور سارےمسلمانوں کو سنت پر مضبوطی کےساتھ کاربند اور اس پر ثابت قدم رہنےاورخلاف سنت کاموں سےاجتناب کی توفیق عطافرمائے