اگر ہم سچی بات کرنے اور سچی بات سننے جا حوصلہ رکھتے ہیں تو اپنے ایمان سے بتائیے کہ جس ٹرک کی بتی کے پیچھے اشفاق احمد صاحب، قدرت اللہ شہاب اور ممتاز مفتی نے لوگوں کو لگایا اس کی کوئ حقیقت تھی۔ عیش کی زندگی گزارنے کے لئے ضیا الحق کا مارشل لا آتے ہی سب چشم زدن میں صوفی بن گئے
داڑھیاں آگ آئیں۔ جن ، روحیں، فقیر، درویش، موکل اور قطب جا بجا ملنا شروع ہو گئے اور اشفاق صاحب ماڈل ٹاون کی وسیع و عریض کوٹھی میں رہتے ہوئے سب کو درویشی، قناعت، فقیری اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔ تلقین شاہ بننا آسان بھی تھا ، آرام دہ بھی۔
یہاں تک بھی چلو گوارا تھا مگر یہ جن بھوت اور بابے ڈالنا بالکل ناجائز اور دھوکا تھا۔ خود بہت سے لکھاریوں اور ان کے ہم عصر لوگوں نے اس دو نمبری کو ناپسند کیا ۔
مرحومہ بانو قدسیہ کو خدا غریق رحمت کرے۔ ان پر اس طریق کا اثر اشفاق صاحب کی صحبت سے ہونا ہی تھا۔ راجہ گدھ کی مصنفہ آخر بابے اور فقیر کے چکر میں مبتلا ہو گئیں۔ حق مغفرت کرے۔ آمین
You can follow @Madadgar.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: