کرونا وائرس کا کوئی وجود نہیں۔ یہ ایک ایکسوزوم ہے جو جسم کے خلیے خود پیدا کرتے ہیں جب بھی جسم کی قوّتِ مدافعت کسی سخت صورتحال سے جسم کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہوتی ہے۔ اس میں پریشانی، صدمہ، پھیپھڑوں کا سرطان، آلودگی، غیر معیاری خوراک کا استعمال اور عام بیماریاں شامل ہیں۔
ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جسم کے خود کے پیدا کردہ ایکسوزوم کو وائرس کی شکل میں مشہور کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ دنیا کی اکثریتی آبادی میں پہلے سے موجود ہیں، تاکہ ایک بین الاقوامی وبا کا شوشہ گھڑا جا سکے اور لوگوں کو ڈرا دھمکا کر گھروں میں محصور کر دیا جائے۔
مقصد یہ ہے کہ جب لوگ مالی اور جذباتی طور پر مفلوج ہو جائیں گے تو بل گیٹس کی پیش کردہ ایک ویکسین سب کو لگائی جائے گی جس میں خوردبینی سائز کے مائیکرو چِپ موجود ہیں جو انسان کو ضرورت پڑنے پر بیمار کر سکتے ہیں تاکہ وہ مستقبل میں زیادہ سے زیادہ ادویات خریدے اور ویکسین لگوائے۔
اس کے ساتھ ساتھ فائو جی (5G) ٹیکنالوجی بھی متعارف کروائی گئی ہے جس میں 60 GHz کا سپیکٹرم انسانی جسم کی آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت کو مفلوج کر دیتا ہے جس سے نام نہاد کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ فائو جی (5G) کے ذریعے دنیا میں کہیں بھی انسانوں کا قتلِ عام ممکن ہے۔
اگر آپ غور کریں تو چینی شہر ووہان وہ پہلا شہر تھا جہاں مکمل فضا کو فائو جی (5G) کے کمبل میں لپیٹ دیا گیا تھا جس کے فوراً بعد لوگوں میں سانس گھٹنے اور اعضاء کے جواب دینے کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئیں جس پر اسے فوری طور پر کرونا کا نام دے دیا گیا۔
ہمارے ملک میں بھی زور و شور سے فائو جی (5G) کا رول آوؑٹ جاری ہے مگر آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ پوری دنیا میں فائو جی کے انسانی صحت پر ہونے والے مضر اثرات پر ایک واحد ریسرچ بھی نہیں کی گئی کیونکہ امریکی ادارے ایف سی سی کے تمام کرتا دھرتا ٹیلی کام کمپنیوں کے ایگزیکٹو ہیں۔
نیچے ٹوئیٹس میں ہم آپ کو تمام ثبوت مہیا کریں گے۔ اب یہ آپ کا فرض ہے کہ اپنے اور اپنے بچوں کے محٖفوظ مستقبل کی خاطر آپ اپنا کردار ادا کریں اور اس ڈھونگ کے خاتمے اور فائو جی کی روک تھام کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں اور اپنی سیاسی لیڈرشپ سے اس پر سوال اٹھائیں۔
ڈاکٹر اینڈریو کافمین نے کرونا وائرس کے ڈھونگ کے بخیے ادھیڑ دئیے ہیں۔ دیکھیں اس ویڈیو میں۔
امریکی ادارے نیشنل سینٹر آف بائیو ٹیکنالوجی انفرمیشن کے مطابق فائو جی میں استعمال ہونے والے فریکوئینسی بینڈ اور فوجی ریڈارز اور مائیکرو ویو اووؑن میں استعمال ہونے والے فریکوئینسی بینڈ ایک ہی ہیں اور ان کے انسانی صحت پر تباہ کن اثرات مرتّب ہو سکتے ہیں۔ https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC6765906/
امریکی نیو یارک کے آئی سی یو ڈاکٹر کیمرون کائل سائیڈل کے مطابق کرونا کے نام پر آنے والے مریضوں کی حالت کسی بھی وائرس انفیکشن سے بالکل مختلف ہے۔ مریضوں کے جسم آکسیجن کی شدید کمی میں مبتلا ہیں جیسے کہ ۳۰۰۰۰ فٹ کی بلندی پر جہاز میں کیبن پریشر ختم ہو جائے۔
👆ڈاکٹر کیمرون کی جانچ کے مطابق یہ بات فائو جی کے GHz 60 فریکوئینسی بینڈ کے ذریعے ہونے والے جسمانی نقصان سے عین مطابقت رکھتی ہے کیونکہ فائو جی بینڈ کی یہ فریکوئنسی انسانی جسم میں آکسیجن کی کھپت کو بالکل روک دیتی ہے جس پر جسم کے اعضاء جواب دینے لگتے ہیں۔ https://www.rfglobalnet.com/doc/fixed-wireless-communications-at-60ghz-unique-0001
👆اس سے مطابقت رکھتے ہوئے دیکھیں کہ کس طرح امریکی ادارے ایف سی سی نے ۲۰۱۳ میں 57 سے 64 GHz فریکوئینسی بینڈ کے استعمال کی بغیر کسی انسانی تحقیق کے اجازت دے دی تھی۔ https://www.fcc.gov/document/fcc-modifies-part-15-rules-unlicensed-operation-57-64-ghz-band
مائیکرو سافٹ کینیڈا کے صدر فرینک کلیگ نے فائو جی کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کو فوری طور پر روکنے کی استدعا کی ہے۔ ان کے مطابق اس سے بہتر اور محفوظ متبادل ٹیکنالوجی موجود ہے اور مزید بنائی جا سکتی ہے۔
حال ہی میں ایک بین الاقوامی ماہر ڈیوڈ آئیک نے برطانیہ کے صحافتی ادارے لندن رئیل کو ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے فائو جی اور کرونا وائرس کے بھانڈ جھوٹ کے بخئیے ادھیڑ کر رکھ دئیے جس پر یوٹیوب نے وہ ویڈیو فوری طور پر ڈیلیٹ کر دی۔ یہ ویڈیو ضرور دیکھیں۔ https://londonreal.tv/the-coronavirus-conspiracy-how-covid-19-will-seize-your-rights-destroy-our-economy-david-icke/
مختصر یہ کہ ایک نئی شیطانی ٹیکنالوجی 5G کے ذریعے لوگوں میں بیماریاں پھیلانے کا منصوبہ ہے جس کے ذریعے لوگوں کو ویکسین لگوانے کا کہا جائے گا اور اس ویکسین میں خوردبینی مائیکرو چپ کے ذریعے لوگوں کو غلام بنایا جائے گا۔برائے مہربانی میڈیا کے جھوٹ سے محتاط رہیں۔ https://www.businessinsider.sg/bill-gates-factories-7-different-vaccines-to-fight-coronavirus-2020-4?r=US&IR=T
ڈاکٹروں اور ریڈیائی لہروں کے ماہرین کے ایک بہت بڑے حلقے کے مطابق 5G ہرگز ہرگز بے ضرر نہیں اور اس کو رول آوؑٹ کرنے سے پہلے ہمیں بہت احتیاط کے ساتھ 5G کے انسانوں اور حیوانات پر اثرات کو سمجھنے اور اس پر ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ https://twitter.com/PCF_Official/status/1247464779138162688
مزید ثبوت منظر ِ عام پر آ رہے ہیں. https://twitter.com/PCF_Official/status/1249006749677432835?s=19
اوپر کی ٹوئیٹ کے آرٹیکل میں سے ایک اور اقتباس: https://twitter.com/PCF_Official/status/1249006752378609664?s=19
برطانوی خبر رساں ادارے دی سَن میں شائع ہونے والے تازہ ثبوت کہ کرونا کے نام نہاد نئے مریض ریڈیائی لہروں سے منسلک علامات بتا رہے ہیں جنہیں جھوٹ بول کر کرونا سے منسلک کیا جا رہا ہے. https://www.thesun.co.uk/news/11372795/coronavirus-patients-fizzing-symptom/
امریکی سینیٹر (جو کہ ساتھ ساتھ ایک حاضر ڈیوٹی ڈاکٹر بھی ہیں) نے بھانڈا پھوڑ دیا کہ کس طرح مصنوعی طور پر دوسری بیماریوں سے ہونے والی اموات کرونا کے کھاتے میں ڈال کر امریکی محکمہ صحت اور سی ڈی سی، کرونا کے حقیقی اعداد و شمار کو کئی گنا بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے. کیا پاکستان بھی؟
جدید ای میل کے موجد ڈاکٹر شیوا اَیّادرائی @va_shiva (ایم آئی ٹی سے پی ایچ ڈی بائیولوجسٹ) نے کرونا وائرس فراڈ کے بخیے ادھیڑ کر رکھ دئیے.
#FakePandemic #5GCoronavirus #scamdemic
ایک اور امریکی ڈاکٹر نے کرونا نامی جھوٹ کے پلندے کا بھانڈا پھوڑ دیا. سچ یہ ہے کہ جو بھی سانس کی تکلیف میں مبتلا آ رہا ہے خواہ وہ کسی بھی وجہ سے ہو، اس پر کرونا کا ٹھپّہ لگایا جا رہا ہے.
You can follow @PCF_Official.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: