حضرت یوسف علیہ السّلام، حضرت یعقوب علیہ السّلام کے بیٹے، حضرت اسحاق علیہ السّلام کے پوتے اور حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے پڑپوتے ہیں۔ والدہ راحیل، حضرت یوسف علیہ السّلام کے چھوٹے بھائی، بنیامین کی پیدائش کے وقت انتقال کر گئی تھیں۔
یوں تو اللہ تعالیٰ نے حضرت یعقوبؑ کو 12بیٹوں سے…
…نوازا تھا، لیکن راحیل کے بطن سے دو بیٹے، یوسفؑ اور بنیامین ہی ہوئے۔
حضرت یوسفؑ بھی اپنی والدہ کی طرح حُسن و جمال میں لاثانی تھے۔ والد کو اُن سے بے حد محبّت تھی اور وہ اُنہیں خود سے جدا نہیں کرتے تھے۔ اب یہ بِن ماں کے بھی تھے اور دس سوتیلے بھائیوں سے چھوٹے بھی۔ پھر شدید قربت…
…اور محبّت کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ حضرت یعقوبؑ نے حضرت یوسفؑ کی پیشانی پر چمکتے نورِ نبوّت کا مشاہدہ بھی کرلیا تھا۔
اللہ عزّوجل نے قرآنِ کریم کی ایک سو گیارہ آیات پر مشتمل پوری ایک سورت، "سورۂ یوسف" میں حضرت یوسفؑ کے واقعے کو بیان فرمایا ہے۔ اس سورت میں بیان کردہ واقعہ کو…
…"احسن القصص" یعنی "بہترین واقعہ" کہا گیا ہے۔
قرآنِ پاک میں حضرت یوسف علیہ السّلام کا نامِ مبارک چھبیس مرتبہ آیا ہے، جن میں سے چوبیس بار سورۂ یوسف میں، جب کہ سورۂ انعام اور سورۂ غافر میں ایک، ایک بار آپؑ کا ذکر کیا گیا ہے۔
روایت میں ہے کہ جب آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ…
…وسلم مکّۂ معظّمہ میں تشریف فرما تھے اور آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خبر مدینہ طیبہ پہنچی، تو وہاں کے یہودیوں نے اپنے چند آدمی اس کام کے لیے مکّۂ معظّمہ بھیجے کہ وہ جاکر آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آزمائش کریں۔
اُنھوں نے مبہم انداز میں سوال کیا
"اگر آپ صل اللہ علیہ…
…وآلہ وسلم سچّے نبی ہیں، تو ذرا یہ بتلائیے کہ وہ کون سے پیغمبر تھے، جن کا ایک بیٹا مُلکِ شام سے مِصر لے جایا گیا اور باپ اُن کے غم میں روتے روتے نابینا ہوگئے؟"
دراصل یہ سوال یہودیوں نے اس لیے منتخب کیا تھا کہ اس کی کوئی عام شہرت تھی اور نہ مکّے میں کوئی اس واقعے سے واقف…
…تھا،کیوں کہ اُس وقت مکّے میں اہلِ کتاب میں سے کوئی نہ تھا، جس سے بحوالہ تورات و انجیل اس قصّے کا کوئی جز معلوم ہوسکتا۔
اُن کے سوال پر پوری سورۂ یوسف نازل ہوئی، جس میں حضرت یعقوبؑ اور حضرت یوسفؑ کا پورا واقعہ مذکور ہے اور اتنی تفصیل کے ساتھ مذکور ہے کہ تورات اور انجیل میں بھی…
…اتنی تفصیل نہیں۔ اس لیے اس کا بیان کرنا آنحضرتﷺ کا کُھلا معجزہ تھا۔
(معارف القرآن، ج5 ص29)

حضرت یوسفؑ ابھی سنِ بلوغت کو بھی نہ پہنچے تھے کہ اُنہوں نے ایک خواب دیکھا۔ جس کا اپنے والد سے یوں ذکر کیا
"اے ابّا جان! مَیں نے گیارہ ستاروں، سورج اور چاند کو دیکھا کہ وہ سب مجھے…
…سجدہ کررہے ہیں۔"
(سورۂ یوسف4:)

حضرت یعقوبؑ نے جب بیٹے کا خواب سُنا، تو سمجھ گئے کہ یہ بڑے ہوکر اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک عظیم منصب پر فائز ہوں گے۔ اس لیے اُنہیں اندیشہ ہوا کہ یوسفؑ کے سوتیلے بھائی اُن کی عظمت کا اندازہ لگا کر شیطان کے بہکاوے میں آکر اُن کے دشمن نہ ہوجائیں…
…اور اُنھیں کوئی نقصان نہ پہنچائیں۔ چناں چہ اُنہوں نے کہا
"پیارے بیٹے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تمہارے ساتھ کوئی فریب کاری کریں۔ کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کُھلا دشمن ہے۔"
(سورۂ یوسف5:)

بعض مفسّرین نے لکھا ہے کہ جس وقت حضرت یوسفؑ اپنے…
…والد کو خواب سُنا رہے تھے، سوتیلی ماں دروازے کی آڑ سے باتیں سُن رہی تھی۔ جب سوتیلے بیٹے گھر آئے، تو اُس نے یہ بات اُن کے گوش گزار کردی۔
وہ ویسے بھی حضرت یوسفؑ سے حسد کرتے تھے، لہٰذا اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ اُن سب نے حضرت یوسفؑ کو والد سے جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا۔…
…اُنہوں نے آپس میں کہا کہ
"یوسفؑ کو (یا تو جان سے) مار ڈالو یا اُسے کسی مُلک میں پھینک آئو۔ پھر ابّا کی توجّہ صرف تمہاری طرف ہوجائے گی اور اُس کے بعد تم اچھی حالت میں ہوجائو گے۔"
اُن میں سے ایک نے کہا کہ
"یوسفؑ کو قتل تو نہ کرو، بلکہ کسی اندھے کنویں (کی تہہ) میں ڈال آئو…
…تاکہ کوئی (آتا جاتا) قافلہ اُسے نکال کر لے جائے، اگر تم کو کچھ کرنا ہی ہے، تو یوں کرو۔"
(سورۂ یوسف9,10:)

مفسّرین لکھتے ہیں کہ کنویں میں ڈالنے کی تجویز بڑے سوتیلے بھائی، یہودا نے دی تھی۔
اگلے دن دسوں بھائی والد کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا
"ابّا جان! آخر آپؑ، یوسفؑ کے…
…بارے میں ہم پر اعتماد کیوں نہیں کرتے۔ ہم تو اُن کے خیرخواہ ہیں۔ کل آپؑ اسے ضرور ہمارے ساتھ بھیج دیجیے کہ خُوب کھائے پیے اور کھیلے۔ اس کی حفاظت کے ہم ذمّے دار ہیں۔"
حضرت یعقوبؑ نے کہا
"یہ اَمر مجھے غم ناک کیے دیتا ہے کہ تم اُسے لے جائو اور یہ بھی خوف ہے کہ تم(کھیل میں) اُس سے…
…غافل ہو جائو اور اُسے بھیڑیا کھا جائے۔"
اُنہوں نے جواب دیا
"ہم جیسی طاقت وَر جماعت کی موجودگی میں بھی اگر اُنھیں بھیڑیا کھا جائے، تو ہم بالکل نکمّے ہی ہوئے۔"
(سورۂ یوسف 14 تا 11)

اگلی صبح روانگی سے قبل حضرت یعقوبؑ نے پھر ان دسوں بیٹوں کو یوسفؑ کی حفاظت کی یاد دہانی کروائی۔…
…حضرت یعقوبؑ کافی دُور تک اُن کے ساتھ گئے۔
جب تک والد ساتھ رہے، وہ بھائی کو گود میں اٹھائے رہے، لیکن جیسے ہی وہ نظروں سے دُور ہوئے، اُنہوں نے یوسفؑ کو گود سے نیچے پھینک کر مار پیٹ شروع کردی۔
اُن سب کے دِل پتھر ہوچُکے تھے۔ ایسے میں ایک بار پھر بڑے بھائی، یہودا کے دِل میں رحم…
…آیا۔
اُس نے کہا کہ
"اس طرح اس بچّے کو ضائع نہ کرو۔ یہاں قریب ہی ایک کنواں ہے، اُس میں ڈال دو۔ اگر کسی سانپ وغیرہ نے ڈس لیا، تو یہ مرجائے گا اور اگر یہ زندہ رہا، تو شاید کوئی بھولا بسرا قافلہ یہاں آجائے اور اسے اپنے ساتھ لے جائے۔ اس طرح تمہارا مقصد پورا ہوجائے گا۔"
یہودا کی…
…بات سے سب نے اتفاق کیا۔

قرآنِ پاک میں اس طرح بیان کیا گیا ہے
"پھر جب وہ اس کو لے کر چلے اور سب نے مل کر ٹھان لیا کہ اسے غیرآباد گہرے کنویں کی تہہ میں پھینک دیں، تو ہم نے یوسفؑ کی طرف وحی بھیجی کہ یقیناً(ایک وقت ایسا آئے گا کہ) تم ان کو ان کے اس سلوک سے آگاہ کرو گے اور وہ…
…تجھے نہ پہچانیں گے۔"
(سورۂ یوسف15:)

روایت میں ہے کہ اُس وقت حضرت یوسف علیہ السّلام کی عُمر سات سال تھی۔
(مظہری)
تاہم، تفسیر ابنِ کثیر میں سترہ سال، جب کہ کچھ مفسّرین نے عُمر بارہ سال بھی تحریر کی ہے۔
(واللہ اعلم )

جناب قرطبیؒ اور دیگر مفسّرین نے حضرت یوسفؑ کو کنویں میں…
…ڈالنے کا واقعہ یوں بیان کیا ہے کہ
جب وہ اُنھیں ڈالنے لگے، تو وہ کنویں کی منڈیر سے چمٹ گئے۔ بھائیوں نے اُن کے ہاتھ باندھے۔ حضرت یوسفؑ نے بھائیوں سے رحم کی درخواست کی، مگر جواب ملا
"جو گیارہ ستارے تجھے سجدہ کرتے ہیں، اُن کو بلا، وہ تیری مدد کریں گے۔"
پھر اُنہیں ایک ڈول میں رکھ…
…کر کنویں میں لٹکا دیا، جب نصف تک پہنچے تو ڈول کی رسّی کاٹ دی۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسفؑ کی حفاظت فرمائی۔ پانی میں گرنے کی وجہ سے اُنہیں کوئی چوٹ نہیں لگی۔ اُنہیں قریب ہی ایک پتھر کی چٹان نظر آئی اور وہ اُس پر بیٹھ گئے
بعض روایات میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیلؑ کو حکم…
…دیا اور اُنہوں نے حضرت یوسفؑ کو اس چٹان پر بِٹھا دیا۔
آپؑ تین روز تک اس کنویں میں رہے۔ بھائی یہودا دوسرے بھائیوں سے چُھپ کر روزانہ اُن کے لیے کھانا، پانی لاتا اور ڈول کے ذریعے اُن تک پہنچا دیتا تھا۔
(معارف القرآن ج5 ص36)

حضرت یوسفؑ کو کنویں میں ڈالنے کے بعد اُنہیں فکر…
…ہوئی کہ اب والد کو کیا جواب دیں گے، چناں چہ اُنہوں نے ایک بکری ذبح کی اور اُس کا خون حضرت یوسفؑ کے کُرتے پر لگا کر عشاء کے وقت آہ و بکا کرتے والد کے پاس پہنچے اور کہنے لگے
"ابّا جان!
ہم سب تو دوڑنے میں لگ گئے تھے اور یوسفؑ کو ہم نے سامان کے پاس بِٹھا دیا تھا۔ ایک بھیڑیا اُنھیں کھا گیا۔ اور آپؑ ہمارا کیوں یقین کرنے لگے، اگرچہ ہم کتنے ہی سچّے ہوں۔"
(سورۂ یوسف17:)

حضرت یعقوبؑ نے قمیص دیکھ کر اندازہ کرلیا کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ آپؑ نے فرمایا
"میرے بیٹو! یہ…
…کیسا حکیم اور عقل مند بھیڑیا تھا کہ یوسفؑ کو اس طرح کھایا کہ کُرتا کہیں سے بھی نہ پھٹا اور صحیح سالم رہا؟"
آپؑ نے فرمایا
"(حقیقت یوں نہیں ہے) بلکہ تم اپنے دِل سے (یہ بات) بنا کر لائے ہو۔ بس میرے لیے صبر ہی بہتر ہے اور جو تم بیان کرتے ہو، اس کے بارے میں اللہ ہی سے مدد مطلوب…
…ہے۔"
(سورۂ یوسف18)

تفسیر قرطبیؒ میں ہے کہ ایک تجارتی قافلہ، جو مُلکِ شام سے مِصر جارہا تھا، راستہ بھول کر اس غیر آباد جنگل میں پہنچ گیا۔ قافلے کے لوگ پانی کی تلاش میں سرگرداں تھے کہ ایک شخص مالک بن دبھر اُس کنویں تک پہنچ گیا۔ اُس نے پانی لینے کے لیے ڈول ڈالا، حضرت یوسفؑ نے…
…ڈول کی رسّی پکڑ لی۔
مالک بن دبھر نے ڈول کو بھاری دیکھ کر اوپر کھینچا، لیکن جب اس نے ڈول کے ساتھ ایک نوعُمر بچّے کو دیکھا، تو خوشی سے پکار اٹھا
"ارے! بڑی خوشی کی بات ہے۔ یہ تو بڑا اچھا لڑکا نکل آیا۔"

مفسّرین لکھتے ہیں کہ سوتیلا بھائی، روزانہ کھانا لایا کرتا تھا، اُس روز جب…
…وہ کنویں پر آیا اور یوسفؑ کو نہ پایا، تو بھائیوں کو بلا لایا۔ سب یوسفؑ کو تلاش کرتے قافلے والوں کے پاس جا پہنچے اور اُن سے کہا
"تمہارے پاس جو لڑکا ہے، وہ ہمارا غلام ہے، ہم سے بھاگ آیا ہے۔ اب یہ ہمارے لیے بے کار ہے۔ تم چاہو، تو اُسے خرید لو۔"
قافلے والے ایک اجنبی جگہ پر تھے،…
…سو، ان دَس بھائیوں کے خوف سے اُنہیں خریدنے پر آمادہ ہو گئے۔

حضرت ابنِ مسعود ؒاور حضرت ابنِ عبّاس ؒ فرماتے ہیں کہ ان بھائیوں نے حضرت یوسفؑ کو بیس درہم میں فروخت کر کے آپس میں دو، دو درہم تقسیم کر لیے۔ (ابنِ کثیر)

تفسیر امام مجاہدؒ کی روایت کے مطابق بھائی قافلہ روانہ ہونے…
…تک وہاں رہے، کچھ دُور اُن کے ساتھ بھی چلے اور ان لوگوں سے کہا کہ
"اسے باندھ کر رکھیں، ایسا نہ ہو کہ پھر بھاگ جائے۔"
انہیں ڈر تھا کہ کہیں وہ بھاگ کر والد کے پاس نہ پہنچ جائیں۔
قافلے والوں نے حضرت یوسفؑ کو مِصر کے بازار میں فروخت کر دیا۔(ابنِ کثیر)

تفسیر قرطبیؒ میں ہے کہ لوگوں…
…نے بڑھ چڑھ کر قیمتیں لگانا شروع کیں، یہاں تک کہ حضرت یوسف ؑ کے وزن کے برابر سونے، وزن کے برابر مُشک اور وزن کےبرابر ریشمی کپڑے میں فروخت کر دیئے گئے۔
حضرت یوسفؑ کو خریدنے والا شخص عزیزِ مِصر، یعنی وزیر مملکت تھا، جو خزانہ اور امورِ سلطنت پر حاوی تھا۔
ابنِ اسحاق فرماتے ہیں کہ…
…اس کا نام’’ اطفیر بن روحیب‘‘ اور اُس کی بیوی کا نام، راعیل بنت رمابیل تھا۔
اُن دِنوں ریان بن ولید مِصر کا بادشاہ تھا۔
( ابنِ کثیر)
تاہم، اکثر مفسّرین نے عزیزِ مِصر کی بیوی کا نام ’’ زلیخا‘‘ لکھا ہے۔

قرآنِ پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے
مِصر والوں میں سے جس نے اُسے( حضرت…
…یوسفؑ کو) خریدا تھا، اُس نے اپنی بیوی سے کہا’’ اسے بہت عزّت و احترام کے ساتھ رکھو، بہت ممکن ہے کہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا اسے ہم اپنا بیٹا ہی بنا لیں۔"
یوں ہم نے مِصر کی سرزمین میں یوسفؑ کے قدم جما دیئے۔
(سورۂ یوسف21:)

مذید جاننے کیلئے کل تک کا انتظار۔۔۔
#پیرکامل
You can follow @Peer_Kamil_.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: