اخبار میں یہ خالی جگہیں وہ خبریں یا مواد ہوا کرتا تھا جو جنرل ضیاء کے مارشل لائی افسران، اخبار کی کاپی میں سے کاٹ دیا کرتے تھے

آج بھی یہی صورتحال ہے

پاکستان تماشہ دیکھنے کی شاندار جگہ ہے۔ میرا وطن کبھی کوئلے کی کان ہے، تو کبھی نمک کی: کالا کر دیا، یا برباد +
کبھی کبھی تو یقین نہیں آتا کہ اپنی ہی زندگی میں کیا کچھ دیکھ رکھا ہے پاکستان میں: دو مارشل لاء، 1988 سے 1999 کا سیاسی دور ابتلا، افغان جہاد کو پھر افغان فساد بنا، مسلسل بم دھماکے، مسلسل معاشی و سیاسی بحران اور ریاست کی مسلسل رینگتی ہوئی اک کیفیت

اب خیال آتا ہےیہ ایسا ہی رہے گا +
یہ ایسا اس لیے بھی رہے گا کہ اس ملک کے فیصلے کرنے اور اسے چلانے کا اصیل میکینزم ابھی تک وہی ہے، جو تب تھا۔ میکینزم اصولوں، قانون اور قابلیت پر بنیاد نہیں کرتا، یہ ادارہ جاتی دھونس، طاقت کے سیاہ استعمال اور پھر مسلسل تشدد کی مہیب طاقت پر بنیاد کرتا ہے اور بنیاد کرتا رہے گا

+
تجربہ، مشاہدہ اور بہت محدود علم بھی ہے تو ان کی بنیاد پر ان لوگوں پر ہنسی آتی ہے جو ریاست، ملک یا معاشرت کے کیمیا میں میں کسی قسم بہتری یا "تبدیلی" خواہش رکھتے ہیں، اور بسا اوقات اس کا ایندھن بھی بن جاتے ہیں

آپ تیزاب سے دانت برش نہیں کرتے

+
پاکستان کی وہ نسل جسے پہلے جنرل ضیا، پھر جنرل مشرف اور بعد از جنرل ابو العمران صاحب نے پروان چڑھایا، ان کے پروان چڑھائے جانے میں اقدار مشترک تھیں۔ جنرل ضیا نے پیپلز پارٹی کو ملک دشمن قرار دیا، جنرل مشرف اور جنرل ابوالعمران نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ، دونوں کو

+
You can follow @mkw72.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: