مسلمان علماء کی فراست کی داستانیں

کیا یہ علماء کہلانے کے مستحق ہیں ؟

اگر سائنس علم نہیں تو پھر یہ علما کس شے کو علم کہتے ہیں ؟

جاننا علم ہے اور سائنس جاننے کا علم ہے جب سے سائنس نے انسان کو شعور دیا اس وقت سے بابوں قطبوں ولیوں پیروں فقیروں کی کرامات بھی ختم ہو گئیں اب نہ
کوئی بابا اڑتا ہے نہ کوئی چمتکار ہوتا ہے اب ہوائی جہاز اڑتے ہیں۔

ان علماء نے انسانیت خصوصا مسلمانوں کو جہالت میں رکھنے میں بڑا کردار ادا کیا۔ درج ذیل چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں جن میں پرنٹنگ پریس کی مثال سرفہرست ھے یہ علمائے اسلام کا اتنا بڑا جرم ھے جس کی تلافی
آج تک ممکن نہیں ہو سکی۔

یورپ میں جب چھاپہ خانہ ایجاد ہوا تو اس لیے حرام قرار دے دیا گیا کہ اس سے پہلے مسلم علماء جو خطاط بھی تھے ، باوضو ہو کر قرآن و حدیث کی کتابوں کو ہاتھوں سے تحریر کرتے تھے چنانچہ کہا گیا کہ یہ بے وضو مشین ہے جس پر اللہ اور رسول کا کلام
چھاپنا حرام ہے یہ لایعنی منطق مسلمانوں کے 250 سال کی کھا گئی، دنیا کتابیں چھاپ چھاپ کر پڑھتی گئی اور مسلمان بٹیرے لڑاتے رھے۔

میڈیکل کی تعلیم کو حرام قرار دیا گیا کہ انسانی جسم کی بے حرمتی ہوتی ہے۔

لاؤڈ اسپیکر آیا تو اس کی آواز کو گدھے کی آواز سے مشابہ قرار دے کر
اسے شیطانی آلہ قرار دے دیا گیا۔ لیکن آج ہر مسجد اور عالم کے زور خطابت کا یہ لازمی جزو ہے۔

ریل گاڑی آئی تو ہمارے علماء نے فرمایا کہ رسول اللہ نے قرب قیامت کی ایک نشانی یہ بھی بتائی تھی کہ لوہا لوہے پر چلے گا، لیکن آج ماشا اللہ ہمارے علما اسی لوہے کی برتھ پر
نمازیں ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

ہوائی جہاز کا جب چرچا عام ہوا تو علما نے کہا کہ جو اس لوہے میں اڑے گا، اس کا نکاح فاسق ہوجائے گا، لیکن ظاہر ہے کہ آج الحمداللہ اسی لوہے پر اڑ کر ہمارے مسلمان حج و عمرہ کی نیکیاں بٹور رہے ہیں۔

انگریزوں نے جب اپنی ادویات رائج کی تو
ٹیکے پر بھی فتویٰ لگا، ایسی لمبی لمبی بحثیں ہوئیں کہ اگر انھیں ایک جگہ جمع کرکے پڑھا جائے تو آدمی ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوجائے۔

مرغیو ں پر بھی فتوے لگے۔ ایسی گھریلو کرم جلی مرغی جو باہر سے دانہ چگ کر آئی ہو، اسے حلال نہیں کیا جا سکتا۔ پہلے اسے تیس دنوں تک ڈربے میں
رکھا جائے ، پھر حلال کیا جائے۔

ڈیری فارم کی مرغی آئی تو اس کے انڈوں پر فتویٰ لگا ، کیوں کہ ان انڈوں کا کوئی باپ نہیں تھا۔

انتقال خون حرام قرار پایا لیکن آج مملکت خداداد کا کون سا ہسپتال ہے جہاں یہ سہولت موجود نہ ہو، حتیٰ کہ اب تو خون کا عطیہ کرنا نیکی کا کام ٹھہرا۔
تصویر کشی حرام ہے لیکن آج کون سا ایسا مسلمان ہے جو اس سے انکاری ہو، کٹر سے کٹر مسلم ملک کہلانے والا بھی نہیں۔

ٹی وی کو حرام ہی نہیں بلکہ اسے شیطانی ڈبہ کہا گیا۔ اس کے خلاف مسلسل مضامین شائع ہوتے رہے۔ لیکن آج اسی شیطانی ڈبہ میں اپنی ایمان افروز تقریروں سے امت کو نوازتے
رہتے ہیں-

اور ان علمائے اسلام کہلانے والے جانوروں نے اپنی روش آج بھی نہیں بدلی۔ کیوں کہ یہ انبیاء کے نہیں جہالت کے وارث ہیں ۔

اب اگر ان سے یہ ھی پوچھ لیا جائے کہ کل کی حرام آج جائز کیسے ہو گئی ؟
کیا نعوذ باللہ خدا سائنس سے ہار گیا یا اب ان
علماء پر کوئی وحی آئی ھے ؟

مولویوں کو یہ ماننا پڑے گا علم ہمیشہ اپنی سچائی منواتا ہے جھوٹ ہار جاتا ہے اور مانیں کہ یہ کل غلط تھے یہ آج بھی غلط ہیں اور انشاء اللہ کل بھی غلط اور مردود رھیں گے
You can follow @_1point5.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: