کپتان کے اصل دشمن کون

تھریڈ

Cc @ImranKhanPTI

جب سے کپتان نے اس ٹوٹے پھوٹے ڈوبتے ملک کو سنبھالا ہے تب سے اب تک کپتان کو ٹف پوزیشن کا سامنا رہا ہے ۔۔ میڈیا کی ماں کپتان نے تب ماری جب اشتہارات کی مد میں اربوں روپے روکے ۔ بس پھر کیا تھا جو میڈیا الیکشن سے پہلے حمایتی تھا وہی
میڈیا الٹی قلابازی کھا کر دشمن بن گیا ۔ اشتہارات کا بند ہونا تھا کہ گز گز لمبی ہانپتی زبانیں باہر نکل آئی چینل مالکان نے ٹاسک دے دیا اپنے کتوروں کو شروع ہو جاو اور ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا ۔ کبھی مانیکا کو لے کر بیٹھ جاتے کبھی آئی ایم۔ایف کے رونا رونے لگتے تو کبھی نظریاتی لوگوں کو
بانس پر چڑھا کر کپتان کے فیصلوں پر تنقید کرنے لگتے تو کبھی اداروں پر انگلیاں اٹھانے لگتے ۔ جب بزدار کو سی ایم بنایا خان نے تو میڈیا باولا ہو گیا ۔ پہلے دِن ہی بزدار کی تصویر وائرل کی چینل نے جس میں وہ ایک جہاز میں اہنی فیملی کے ساتھ لاہور آرہا تھا اپوزیشن جو سکتے کی حالت میں تھی
ایک دم سے بزدار کے وہ گناہ بھی سامنے لے آئی جو اس نے خواب میں بھی نہیں کیے تھے تب خیر سے فواد چوہدری وزیر اطلاعات تھا جو سارا دن کپتان کپتان کرتا تھا اور رات کو فارغ ہو کر حریفوں کی پارٹیاں اٹینڈ کرتا تھا میڈیا نے فواد چوہدری سے بہت فائدہ اٹھایا نتیجہ معلوم ہونے پر کپتان نے فواد
کو کھڈے لائن لگایا اور فردوس عاشق اعوان کو یہ وزارت دے دی ۔ فردوس کو جب یہ سیٹ ملی تو اس وقت میڈیا پر شہلا رضا مائزہ گجر مریم۔اورنگزیب اور کشمالہ طارق کے علاوہ دو سے تین ن لیگ کے وزرا عمران خان کے معاشقوں کو لے کر ڈسکس کیا کرتے تھے ۔ جن کو روکنا فواد کے بس کا کام نہیں تھا
پھر ہوا یوں ایک دن مائزہ نے سیتا وائٹ کا ذکر فردوس کے سامنے کر دیا یہ شو منصور ملنگی کا تھا بس پھر کیا تھا فرردوس کو چڑھ گیا غصہ جب ماِزہ نے کہا اس پر کمیشن بننا چاہیے تو فردوس نے کہا ٹھیک ہے ہم بنا دیتے ہیں کمیشن اس پر مگر اس سے پہلے چار مہینے والے پراجیکٹ پر کمیشن بنے گا
الفاظ تھے کہ نشتر منصور ملنگی روکتا رہ گیا مگر فردوس نے سب کو ایسی آگ لگائی کہ کشمالل شو سے بھاگ گئی کیونکہ اسے بھی خواجہ آصف سے اپنا معاشقہ کھلنے کا ڈر پڑ گیا تھا اور شہلا رضا ہنسی بھول کر نہیں نہیں یہ غلط بات ہو گئی کرتی رہ گئی ۔ اس دن کے بعد سے کسی نے ٹیرن وائٹ کا نام نہیں لیا
خیر میں بتا رہا ہوں کہ کپتان کے اصل دشمن کون ہیں ۔ کپتان نے ہر طرف سے سوراخوں کو بند کرنا شروع کر دیا منی لانڈرنگ کے نئے قانون بنائے جس کو ورلڈ بینک نے بھی سراہا لفافوں کے منہ سے ہڈی چھین لی اور سب سے مزے کی بات ڈیزل کو یتیم کر دیا تب جا کر سب کو احساس ہوا عمران خان نے جو کہا ہے
وہ اس پر عمل کر کے دکھائے گا. بس پھر دھما دم مست قلندر شروع ہوا حکومت کے ہر کام میں تنقید ہونے لگی چن چن کر ایسے ٹارگٹ ہٹ ہونے لگے جن سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہونے لگا مجبورا آصف غفور کو پریس کانفرنس کرنا پڑ گئی اس بارے میں جس کا اپوزیشن نے فائدہ اٹھایا اور کپتان کو سلیکٹڈ قرار دے
دیا ۔ کیونکہ اس سے پہلے کسی بھی فوجی پرسن نے پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت کی طرفداری نہیں کی تھی ابھی یہ کٹا تھما نہیں تھا کہ ابھی نندھن کو پاکستان چائے پینے بھیج دیا مودی نے ساری قوم ایک دم سے جاگ گئی جنگ کا ماگول بن گیا لیکن اپوزیشن پر بھی ایک طرف کھڑی نظر آئی وہ اسلیے کہ
اپوزیشن کا مفاد خود کو بچانے میں زیادہ تھا ناں کہ بھارت کو جواب دینے میں ۔ جعلی ارسطو نے پوائنٹ اسکورننگ کی تو اسے منہ کی کھانی پڑی ۔ لیکن اس معاملے کے بعد ملک میں چور ایک طرف اور حکومت ایک طرف ہو گئی ۔ پھر پہلا مسلہ کھڑا ہوا جب حکومتی وزراء ہر دن پریس کانفرنس کر کے اپوزیشن کے
خلاف بولنا شروع ہوئے دوسری طرف سے بھی الزامات لگنا شروع ہوگئے میڈیا کو اس میں اپنا فائدہ لینا تھا سو وہ اپوِزیشن کی جانب ہو گئی کاشف عباسی کے الفاظ تھے کہ میڈیا اپوزیشن کا ہی ساتھ دیتا ہے یہ اعتراف تھا کہ خان صاحب پیسے کڈو نہیں تے فیر آہو ۔ لیک۔ کپتان نے اگنور کیا اور عالمی مسلے
سلجھانے لگا کپتان پوری لگن سے کام کرتا رہا کئی جرمانے اس نے بچائے جو سابقہ چوروں کی وجہ سے پاکستان کو ادا کرنے تھے ۔ لیکن ہوا یہ کہ کپتان تو ہوگیا ایک طرف اور خوشامدیوں نے ملک کا ستیاناس کرنا شروع کر دیا ۔ بے سروپا باتیں کام کاج کوئی نہیں بس اپوزیشن اپوزیشن اور اپوزیشن ۔
ان سب حکومتی وزیروں کی ان حرکتوں سے ملک کا نظام درھم برھم ہو گیا ۔ اشیاء خورد نوش کی قِلت ہونے لگی لیکن کسی نے بھی اس کو سنجیدہ نہیں لیا اسد عمر کبینٹ سے چلا گیا خان کو جب کوئی نئی بات پتا لگتی وہ اسی وقت بندے بدل دیتا اور وہ کیا کرتا۔ عالمی مسلوں سے پاکستان کو بچاتا یا پھر چوروں
سے ۔ کپتان کے اصل دشمن کپتان کی اپنی ٹیم ہے جنہوں نے کپتان کی مصروفیت کا ٹھیک ٹھاک فائدہ اٹھایا ہے ۔ اور خان کو خوش کرنے کے لیے نواز و زرداری پر بیان بازیاں کرتے رہے جو اب بھی جاری ہیں ۔ ان کابینہ کے لوگوں نے کپتان کو مشکل میں ڈال دیا ہے ایک طرف قرھوں کے انبار دوسری جانب عدالتوں
کے چکر ۔ تیسری جانب مہنگائی اور لوٹ مار نے لوگوں میں۔ایک ہلچل پیدا کر رکھی ہے خان اگر ریلیف دیتا ہے تو بھی پھنستا ہے نہیں دیتا تو بھی پھنستا ہے کیونکہ اسکی ٹیم نے کپتان کو کہیں کا نہیں چھوڑا ۔ لیکن ابھی وقت گزرا نہیں ہے کپتان کو چاہیے کہ فوری طور پر قوم کو اعتماد میں لے اور کھل
کر دو ٹوک الفاظ میں سب کو شٹ اپ کال دے یہ قوم آج بھی اسکا ساتھ دے گی اگر وہ ایمرجینسی بھی لگا دے تب بھی قوم نے لبیک کہنا ہے ۔ کیونکہ ہر کوئی تنگ ہے روز کے تماشوں سے جسے دیکھو نواز شریف اور زرداری کی صحت کی پڑی ہے چاہے وہ اپوزیشن ہو یا حکومتی وزیر ۔ اور جب وزرا ہی کتوں کی طرح لڑیں
گے تو سپوٹرز کو تو موقع ملے گا آپس میں لڑنے کا اس لیے کپتان کو اپنے وزراء کو ایک وقت دینا چاہے اور کہنا چاہیے اتنے وقت میں اگر تم لوگوں نے لوگوں کے مسلے حل نہ کیے تو پھر میرا جوتا تمھارے سر پر لگے گا ۔ ابھی تازہ مثال فروغ نسیم کی ہے جس نے ایسی چول ماری ہے کہ سپریم کورٹ نے تماشہ
بنا کر رکھ دیا ہے باجوہ کی ایکسٹینشن کو ۔۔ حالانکہ اس کیس کی کوئی منطق نہیں ہے قانونی پیچیدگی اپنی جگہ آئین بھی ٹھیک مگر کیس چلانا یہ سمجھ سے باہر ہے بھئی تم سیدھی طرح حکم جاری کرو یہ شق ٹھیک نہیں اور جب تک صیح شق نہیں آتی یہ فیصلہ معطل رہے گا بات ختم لیکن یہ تو اور کوئی گیم ہے
فروغ نسیم کی چول نے یہ سارا کھیل بگاڑ کر میڈیا اور اپوزیشن کی گرتی ساکھ کو پھر کھڑا کر دیا ہے انہیں پھر موقع مل گیا بھونکنے کا ۔ لیکن گھبرانا نہیں ہے میں سب کا علاج کرونگا فی الحال کپتان کو سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قوم ہیجان سے نکلے والسلام ☝
You can follow @faisalch827.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: