شاہ ولی اللہ کی عظمت کی کبھی میں بہت قائل تھی۔یہ بت تب ٹوٹا جب تاریخ کی کتابوں میں پڑھا کہ شاہ ولی اللہ جنہوں نے بعد میں احمد شاہ ابدالی کو ہندوستان آنے کی دعوت دی تھی، وہ اس وقت دہلی میں تھے۔ افغانوں کے ظلم و ستم اور انکی لوٹ مار سے بچنے کی خاطر انہوں نے اپنے دوستوں اور ہمدردوں https://twitter.com/Shaheen_Alvi/status/1198758141795667971
کوکئی خطوط لکھےکہ وہ انہیں ان کےشرسےبچائیں۔اپنےایک دوست کو خط میں وہ لکھتے ہیں کہ جب درّانی بادشاہ دہلی کی طرف پیش قدمی کرتا ہوا آ ئےتو تم اسکی فوج میں اپنے جاننے والوں اور دوستوں کو لکھ دینا کہ شاہ ولی الله نام کا شخص دہلی میں رہتا ہے۔ اگر اسکی فوج اچانک دہلی پر حملہ کر دے
توانہیں کہو کہ وہ میری رہائش گاہ کی حفاظت کیلئےکچھ فوجیوں کو متعین کر دیں۔یہ اورزیادہ بہتر ہوگا اگر ان فوجیوں کےساتھ میرےکسی طالب علم کومقرر کردیا جائےتا کہ وہ ان سپاہیوں کو میری تباہی سے روک سکے".
ابدالی کےاس پہلےحملےمیں اس نے اوراسکی افواج نےدہلی کےشہریوں کے ساتھ جوسلوک کیا،
اسکودیکھنےاوراس کاتجربہ کرنےکے باوجود شاہ ولی اللہ نےخط لکھ کر اسےدوبارہ ہندوستان آنےاورحملہ کرنے کی دعوت دی۔
مطالعہ پاکستان میں احمد شاہ ابدالی کی اس لیےتعریف کرتےہیں اوراسے مجاہداعظم ٹھہراتےہیں کیونکہ اس نے پانی پت کی تیسری جنگ (1761ء) میں مرہٹہ کافروں کو شکست فاش  دی تھی۔
لیکن اب مورخوں نےاس بات کی جانب اشارہ کیاہےکہ پانی پت کی تیسری جنگ کافائدہ مغلوں کویا ہندوستان کےمسلمانوں کونہیں ہوا، بلکہ اس سےایسٹ انڈیا کمپنی نے فائدہ اٹھایا۔کیوں کہ جب مرہٹہ طاقت ختم ہوگئی توان کوچیلنج کرنےوالا کوئی نہ رہا۔
اقتباس احمدشاہ ابدالی حملہ آوریا ہیرو از مبارک علی
You can follow @zahida_rahim.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: